Social Icons

Pages

Wednesday, March 2, 2016

Ali Jabran Writes on Gender Equality In Pakistan and Sharmeen Obaid chinoy

نا قابل اشاعت۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علی جبران
:
کافی دن بعد جب ہاتھوں کی خارش برداشت نا ہوئی تو سوچا ہاتھوں کو ان کی خوراک دوں اور کچھ ایسا لکھوں جو ناقابل اشاعت ہو۔۔۔
تو بس ۔۔۔ لیپ ٹاپ لیا اور شروع کردیا۔۔۔۔
مضوع آپ کا جانا پہچانا۔۔۔ آپ کی اپنی شرمین آپا المعاروف "کینیڈین مائی " ۔۔۔
پہلی بات جو بڑی دلچسپ بھی ہے وہ یہ کہ پاکستان سے باہر رہنے والوں کو پاکستان سے ناجانے کیوں اتنی محبت ہوتی ہے۔۔۔
لندن ، کینیڈا، سعودیہ، ایران، افغانستان، امریکا، برطانیہ ، روس، سب کے سب حیرت انگیز طور پر پاکستان میں امن و امان اور سکون دیکھنا چاہتےہہیں،
لندن والے اتنا سکون چاہتے ہیں کے سب کچھ بند کروا دیتے ہیں یا کبھی اتنا خیال رکھتے ہیں کہ عوام کے راشن پانی کی فکر میں لگ جاتے ہیں
کینیڈا والی سرکار ہر سال لائیو لوگوں کا ہجوم دیکھنے آجاتے ہیں۔۔ اور ایک دو ماہ لوگوں کو گھروں سے باہر نکال کر خود انٹرٹین ہو کر کینیڈا روانا ہوجاتے ہیں۔۔۔۔
بات لمبی نا ہوجائے اس لئے باقی ممالک کی پاکستان سے ہمدردیاں آپ کی "لبرل اور مذہبی" سوچ پر چھوڑ کر آگے بڑھتا ہوں۔۔۔
شرمین میڈم کاتعلق بھی کینیڈا سے ہے ظاہر ہے وہ کیسے اس نیک کام میں پیچھے رہ سکتی تھیں؟ اٹھایا کیمرا لیا گورے کو اور آگئیں پاکستان!
دنیا میں عورتوں پر سب زیادہ تشدد انھیں پاکستان میں دکھا اور یہ مسیحا بن کر ڈائریکٹر کے روپ میں پاکستان آگئیں
انڈیا ، بنگلہ دیش اور میانمار میں تو کبھی کچھ ایسا آج تک ہوا ہی نہیں ہے۔۔۔ نا ہی یہ ممالک ایسے گندے کام میں آگے ہیں۔۔۔
اگر آپ کو میرے جھوٹ پر یقین نہ آئے تو انٹرنیٹ پر میرا جھوٹ آپ پکڑ سکتے ہیں۔۔۔
ایسا نہیں کہ تیزاپ سے حملے پر فلم صرف پاکستان میں بنائی گئی۔۔۔ انڈیا میں اس موضوع پر کافی فلمیں بن چکی ہیں مگر " آسکر" تو صرف کینیڈین شہری پاکستانی نژاد شرمین کو ہی ملنا تھا،
مزید آگے چلتے ہیں۔۔۔ ان کی ہمدردی یہاں کم نہیں ہوئی۔۔۔
ان کی دوسری فلم کے انتظار کے دوران ایک لمبا وقفہ آیا۔ 8 مارچ 2012 سے 28 اکتوبر 2015 تک دوسری فلم بنانے میں پاکستان میں کیا کچھ ہوا س کی ایک جھلک دیکھئے؟
1
"علاقے میں ایک ایونٹ ہو رہا ہے، اور وہاں کھانا، پینا، ٹرینر، ایوارڈ اور دیگر انعمات دئے جائیں گے" اس نے کہا
"کیوں بھائی ایسا کیا ہو رہا ہے؟" میرے پاس حیرت کے سوا اور کچھ نہیں تھا،
"وہ فلاں این جی او Gander Equlalityپر پراگرام کروا رہی ہے اس لئے"۔۔۔
2
"یار دعا کرنا میرا نام آجائے" اس کی آنکھوں میں ایک امید تھی
"کیوں بھائی ؟ کہاں نام آجائے؟ خیریت؟" میں نے پوچھا
"وہ فلاں این جی او امریکا میں صحآفت کا فری کورس کروا رہی ہے اس کا انٹر ویو یے"اس نے ٹائی کی ناٹ درست کرتے ہوئے کہا
"چلو ٹھیک ہے جاؤ" میں نے کہا
تین گھنٹے بعد۔۔۔
"کیا ہوا؟ کنفیوز کیوں ہو؟ انٹر ویو کیسا ہوا؟" میں نے اس کے چہرا دیکھ کر سوال کیا
" کچھ نہیں انٹریو سمجھ نہیں آیا میرے۔۔۔ بار بار سوال کر رہے تھے کہ Gander Equality کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟ آپ نے اس پر کیا کام کیا ہے۔۔۔؟ آپ اس پر ہمارے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
3
"کل تین بجے پریس کلب آجاؤ ۔۔۔ ایک ورک شاپ ہے ، جس کے پیپر میں اضافی نمبر ملیں گے" سر کا فون آیا
ٹھیک 3 بجے میں وہاں مجود تھا۔۔۔ آخر نمبروں کا سوال تھا
"آج کا موضوع Gender Equalityپر ہے" سر نے پراجیکٹر آن کرتے ہوئے کہا۔۔۔
4
" آج کلاس میں ایک ACTIVITYہوگی، جس میں ہم ان خبروں کو علیحدہ کریں گے جس میں Gander Equality پر بات کی گئی ہو۔۔۔ اس کے بھی اضافی نمبر پرچے میں ملیں گے"
5
"فلاں کا ماننا ہے لڑکیاں دن سے لے کر رات تک شائن کر سکتی ہیں، اس لئے آپ ہمارا شیمپو لیں، جب لڑکے رات بھر کام کر سکتے ہیں تو لڑکیاں کیوں نہیں؟" اشتہار
یہ اور اس جیسا بہت کچھ عجیب و غریب اس دوران ہوتا رہا۔۔۔۔
پھر جناب 28اکتوپر 2015 کو شرمین میڈم نے ایک فلم ریلیز کی۔۔۔ جس پر انھیں ایک اور آسکر مل گیا۔۔۔
آسکر ملنے سے کچھ دن قبل پنجب اسمبلی میں حقوق نسواں بل پاس ہوا۔۔۔ جو آج کل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے
میری سمجھ نہیں آرہا تھا کہ مولویوں کو بھی سکون نہیں ہےفورا اس بل کے مخالف کھڑے ہوگئے اور لبرلز بھی میدان میں آگئے۔۔۔ دماغ اسی میں الجھا ہوا تھا کہ
ایک بریکنگ نیوز آئی آسکر شرمین پھر سے جیت گئیں۔۔۔
یہ کوئی بریکنگ میرے لئے نہیں تھی کیوں کہ سب کو شرمین کی "ہمدردی" پر پورا یقین تھا۔۔۔۔
لیکن ! میرے لئے بریکنگ اس وقت ہوئی جب شرمین نے اسٹیج پر ایوارڈ وصول کرتے ہوئے جملے کہے۔۔۔
"This week the Pakistani prime minister has said that he will change the law on honour killing after watching this film. That is the power of film”
اس وقت میرے دماغ کی ساری الجھنیں سلجھ گئیں۔۔۔۔۔ اور این جی اوز کے Gander Equalityسے لیکر حقوق نسواں بل پاس ہوکر قانون میں تبدیلی تک کی تمام کہانی شرمین کے جملے سے سمجھ آگئی۔۔۔۔۔
شکریہ شرمین۔۔۔۔
شکریہ این جی اوز۔۔۔۔
شکریہ نوجوانوں۔۔۔
اور ہاں۔۔۔ آپ کو کیسے بھول جاؤں؟
شکریہ راحیل شریف۔۔۔ smile emoticon
~ علی جبران

No comments:

Post a Comment

 

Sample text

Sample Text

Sample Text